ہم کہ اپنی محبت جتاتے رہے
وہ دے کے دغا مُسکُراتے رہے
راہِ وفا پہ وہ چلتے ہوئے
روزِ اوّل سے ہی ڈگمگاتے رہے
مُستقِل دل میں کوئی ٹھہرا نہیں
قافلے درد کے آتے جاتے رہے
محور تھے وہ اور چاند ہم
روشنی اپنے سورج سے پاتے رہے
ایسی روٹھی پھر لوٹ آئی نہیں
نیند کو رات بھر مناتے رہے
قطرہ قطرہ خون آنسوؤں میں بہا
اپنے سارے قرض ہم چُکاتے رہے
زندگی سے لپٹ موت روتی رہی
میرے قاتل بھی آنسو بہاتے رہے
نگاہوں سے اُنکی تھا جو آشکار
وہی راز ہم سے چُھپاتے رہے
بارہا موت کو بھی رُسوا کیا
زندگی سے جب ہار جاتے رہے
بے طرح سے ہوئی زندگانی بسر
وہ ہمیں ہم اُنہیں آزماتے رہے
اپنی جُرّاءت پہ ساقی حیران ہے
بِن پیئے میکدے سے آتے رہے
رات پھر وہی کھیل کھیلا وسیم
یاد کرتے کسی کو بُھلاتے رہے
hum apni mohabbat
- laiq.shahid
- Ultimate Contributor
- Posts: 6250
- Joined: May 27, 2009
- Location: Islamabad
- Pearl
- Ultimate Contributor
- Posts: 8069
- Joined: Mar 30, 2009
- Location: Deep inside the sea
- Contact: