

April 2009

مجھے فطرت کے حسین مناظر دیکھنے کا جنون کی حد تک شوق ہے ۔ میں اکثر ایسے مقامات کی طرف چلا جاتا ہوں جہاں اللہ تعالی کی بنائی ہوئی کائنات کے رنگ بکھرے ہوئے ہوں ۔سبزہ، پھول، پرندے اورجانوروں کافطری ماحول مجھے بہت اپیل کرتا ہے ۔
ایک مرتبہ ایسے ہی ایک مقام پر میں نے ایک صاحب کو دیکھا کہ وہ سفید چھڑ ی ٹیکتے ہوئے چلے جا رہے ہیں کیونکہ وہ نابینا تھے ۔ مجھے ان کی حالت دیکھ کر افسوس ہوا کہ وہ اس دنیا کی خوبصورتی کودیکھنے سے محروم ہیں ۔جب میں نے ان کی اس حالت پر مزید غور کیا تو معلوم ہوا کہ یہ صاحب اتنے بھی محروم نہیں ہیں ۔وہ اگرچہ فطرت کے ان حسین نظاروں کودیکھ نہیں سکتے لیکن وہ اپنی ناک سے پھولوں کی خوشبوکو سونگھ سکتے ہیں ، اپنی جلدپرتازہ ہواکے جھونکوں کومحسوس کرسکتے ہیں ، اپنے کانوں سے فطرت کی حسین آوازوں کوسن سکتے ہیں اوراپنی زبان سے اچھے اچھے کھانوں کاذائقہ محسوس کرسکتے ہیں ۔
پھر وہ محروم کیسے ہو سکتے ہیں ۔میں نے سوچا؛محروم تو دراصل وہ شخص ہو گاجواس حسین کائنات کے مالک کے دیدارسے محروم رہے گا۔کتنا بدنصیب اور محروم ہو گاوہ شخص جو کائنات کے حسن اور فطرت کے خوبصورت مناظر سے تواس عارضی زندگی میں بھر پورطریقے سے لطف اندوزہوالیکن جب اس کی اصل زندگی شروع ہو گی تو اس حسین کائنات کو تخلیق کرنے والے رب کے حسین جلو وں کے دیدار سے وہ محروم رہے گا۔اس وقت سوائے افسوس کے اور کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ ابھی وقت ہے کہ اس محرومی سے خود کوبچانے کی تیاری کر لی جائے ۔


اپنےاس بھا یی کو د عا مین یاد رکھیے۔
" جزأك الله خير"
چوھدری عثمان علی۔

