آج کی رات ہے تاریک، مسافت بھی کڑی
جیسے سینے پہ کوئی برف کی سِل آن پڑی
اب نہ دیدار کا مژدہ، نہ جدائی کی گھڑی
اک خلش سی ہے جسے نام کوئی دے نہ سکوں
نہ رفاقت، نہ مروّت، نہ محّبت، نہ جنوں
کچھ تو ہو گرمئی محفل کا بہانہ ساتھی
جی بہل جائے گا، زخموں کی نمائش ہی سہی
