کبھی یاد آو تو اس طرح
کہ لہو کی ساری تمازتیں
تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں
تمہیں رنگ رنگ نکھار دیں
تمہیں حرف حرف سوچ لیں
تمہیں دیکھنے کا جو شوق ہو
تو دیار ہجر کی تیرگی
کو مژہ کی نوک سے نوچ لیں
کبھی یاد آو تو اس طرح
کہ دل و نظر میں اتر سکو
کبی حد سے حبس جنوں بڑھے
تو حواس بن کے بکھر سکو
کبھی کھل سکو شب وصل میں
کبھی خون ِ دل میں سنور سکو
سر راہگزر جو ملو۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی
نہ ٹھہر سکو۔۔۔۔۔۔۔۔نہ گزر سکو
مرا درد پھر سے غزل بنے
کبھی گنگنائو تو اس طرح
مرے زخم پھر سے گلاب ہوں
کبھی مسکراو تو اس طرح
مری دھڑکنیں بھی لرز اٹھیں
کبھی چوٹ کھاو تو اس طرح
جو نہیں تو پھر بڑے شوق سے
سبھی رابطے سبھی ضابطے
کبھی دھوپ چھائوں میں توڑ دو
نہ شکست دل کا ستم سہو
نہ سنو کسی کا عذاب ِ جاں
نہ کسی سے اپنی خلش کہو
یونہی خوش پھرو، یونہی خوش رہو
نہ اجڑ سکیں نہ سنور سکیں
کبھی دل دکھاو تو اس طرح
نہ سمٹ سکیں نہ بکھر سکیں
کبھی بھول جاو تو اس طرح
کسی طور جاں سے گزر سکیں
کبھی یاد آو تو اس طرح
Is tarha
- chandoo
- Ultimate Contributor
- Posts: 19019
- Joined: Sep 08, 2007
- Location: Lahore
- Contact:
- dua
- Ultimate Contributor
- Posts: 11415
- Joined: May 30, 2010
- Location: Lahore
- Contact: