ایک روز حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے سواری کے جانور سے مسجد کے دروازے کے قریب اترے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے خچر ایک شخص کے حوالے کیا اور خود مسجد میں تشریف لے گئے۔ اُ س شخص نے خچر کی لگام کھینچ کر نکال لی۔ خچر کو یوں ہی چھوڑ دیا اور لگام لے کر فرار ہوگیا۔
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ مسجد سے باہر تشریف لائے تو دو درہم ہاتھ میں لئے ہوئے تھے۔ آپ چاہتے تھے کہ یہ دو درہم اس شخص کو دیں جسے آپ نے خچر کی حفاظت کے لئے معین فرمایا تھا۔ خچر کو بغیر لگام پایا ۔ گھر پہنچ کر وہ دو درہم اپنے غلام کو دئیے تاکہ وہ لگام خرید لائے۔ غلام بازار گیا۔ اس نے وہی لگام ایک شخص کے ہاتھ میں دیکھی معلوم ہوا کہ چور نے اسے دو درہم میں بیچا اور اسے اس کے قسمت کے وہی دو درہم ملے ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اسے خود بھی عطا فرمانا چاہتے تھے۔
جب غلام نے یہ سارا ماجرا حضرت رضی اللہ عنہ کو سنایا تو آپ نے ارشاد فرمایا:
اِنَّ الْعَبْدَ لَیَحْرُمُ نَفْسَہ الرِّزْقَ الْحَلاَلَ بِتَرْکِ الصَّبْرِ وَلَا یَزْدَادُ عَلٰی مَاقُدِرَلَہ
یعنی: "بندہ خود دامنِ صبر کو چھوڑ دینے کی وجہ سے اور جلد بازی کی وجہ سے اپنے رزقِ حلال کو حرام کر لیتا ہے۔ حالانکہ جو کچھ اس کی قسمت میں لکھا ہوا ہوتا ہے اس سے زیادہ ہ نہیں پاتا"
(کتاب لئالی الاخبار، صفحہ ۱۵۱)
Rizk e Halal r Haram
- dua
- Ultimate Contributor
- Posts: 11415
- Joined: May 30, 2010
- Location: Lahore
- Contact:
- chandoo
- Ultimate Contributor
- Posts: 19019
- Joined: Sep 08, 2007
- Location: Lahore
- Contact:
- Rizwan
- Ultimate Contributor
- Posts: 13573
- Joined: Jun 07, 2010
- Location: Gulgasht, Multan
- Contact: