رشتوں کی دھوپ چھاؤں سے آزاد ہو گئے
اب تو ہمیں بھی سارے سبق،،، یاد ہو گئے
آبادیوں میں ہوتے ہیں برباد کتنے لوگ
ہم دیکھنے گئے تھے تو، برباد ہو گئے
میں پربتوں سے لڑتا رہا اور چند لوگ
گیلی زمین کھود کر،،،،، فرہاد ہو گئے
بیٹھے ہوئے ہیں قیمتی صوفوں پہ بھیڑیے
جنگل کے لوگ شہر میں،،،،،، آباد ہو گئے
لفظوں کے ہیر پھیر کا دھندھ بھی خوب ہے
جاہل ہمارے شہر میں،،،،،،،، استاد ہو گئے
Ustad Ho Gay
- dua
- Ultimate Contributor
- Posts: 11415
- Joined: May 30, 2010
- Location: Lahore
- Contact:
- chandoo
- Ultimate Contributor
- Posts: 19019
- Joined: Sep 08, 2007
- Location: Lahore
- Contact:
- admin
- Site Admin
- Posts: 9611
- Joined: Feb 10, 2007
- Contact: